مور کا قانون ٹیکنالوجی کمپنی انٹل کے کو-اؤنڈر گورڈن مور نے 1965 میں ایک تخمینہ دیا تھا کہ مائیکروچپ پر ٹرانزسٹرز کی تعداد تقریباً ہر دو سال میں دوگنا ہو جائے گی۔ یہ تخمینہ بہت صحیح ثابت ہوا ہے، اور یہ ٹیکنالوجی صنعت کی تیز رفتار ترقی کا ایک زور داں واقع ہوا ہے جو 50 سے زائد سالوں تک کام کرتا رہا ہے۔
جب ٹرانزسٹرز کی تعداد بڑھتی ہے تو مائیکروچپ کی کارکردگی اور صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جس سے زیادہ طاقتور اور پیچیدہ الیکٹرانک ڈیوائسز کی تیاری ممکن ہوتی ہے۔
مور کا قانون ٹیکنالوجی صنعت پر بہت اہم اثر ڈالتا ہے، نئے اور نوآورانہ پروڈکٹس اور ٹیکنالوجیوں کی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔ یہ تیز رفتار ٹیکنالوجیکل تبدیلیوں اور حالیہ دنیا کی بڑھتی ہوئی منسلکیت کے لیے بھی ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
لیکن یہ فزیکل قانون نہیں ہے، اور ٹرانزسٹرز کو کتنا چھوٹا بنایا جا سکتا ہے اس کی حدیں ہوتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ مائیکروچپ پر ٹرانزسٹرز کی تعداد میں اضافے کی شرح آخر کار کم ہوسکتی ہے یا پوری طرح رک سکتی ہے۔
مور کا قانون تخمینہ لگاتا ہے کہ ہر دو سال میں سمیکنڈائر پر ٹرانزسٹرز کی تعداد دوگنا ہو جائے گی، جس سے سمیکنڈائرز اور ان کی مدد سے ممکن ہونے والے الیکٹرانک گوڈز کی صلاحیت میں کثیر رقمی اضافہ ہوگا۔
Statement: Respect the original, good articles worth sharing, if there is infringement please contact delete.